وزیراعظم عمران خان نے منگل کے روز پاکستان کے نئے سیاسی نقشہ کا اعلان کیا ہے،اس میں بھارت کے زیر انتظام ریاست مقبوضہ جموں وکشمیر کو اسلامی جمہوریہ کا حصہ قراردیا ہے۔
عمران خان نے یہ اعلان بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کا ایک سال پورا ہونے سے ایک روز قبل کیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ سال پانچ اگست کو ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی خود مختارانہ حیثیت سے متعلق دستور کی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے پنے مختصر خطاب میں کہاکہ آج کا دن بڑاتاریخی ہے کیونکہ آج ہم پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ دنیا کے سامنے لارہے ہیں۔وفاقی کابینہ، کشمیری قیادت اور اپوزیشن کی تمام قیادت نے اس نئے سیاسی نقشے کی تائید کی ہے ۔ یہ نیا سیاسی نقشہ پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ پاکستان اورکشمیر کے لوگوں کے اصولی مؤقف کی تائید کرتا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پاکستان کے سیاسی نقشے کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ ہندوستان نے کشمیر میں گذشتہ سال 5اگست کو غاصبانہ اور غیر قانونی اقدام کیا تھا۔یہ نقشہ اس کی نفی کرتا ہے۔ یہ اب پاکستان کا سرکاری نقشہ ہوگا۔ آج سے اسکولوں ،کالجوں میں عالمی سطح پر یہی نقشہ استعمال کیا جائے گا۔
انھوں نے کہاکہ تنازع کشمیر کاواحد حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں مضمر ہے۔ان میں کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعے پاکستان یا ہندوستان میں سے کسی ایک کے ساتھ رہنے کے بارے میں فیصلہ کریں مگر کشمیریوں کو ابھی تک ان کا یہ پیدائشی حق خودارادیت نہیں ملا ہے۔ ہم مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کرتے رہیں گے ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری شروع سے یہ سوچ ہے کہ کشمیر کو پاکستان کاحصہ بننا چاہیے ۔ ان شاءاللہ یہ نقشہ پہلا قدم ہے۔ ہم بھرپور سیاسی جدوجہد کریں گے، ہم فوجی حل نہیں مانتے ہم اقوام متحدہ کو اس کا وعدہ بار بار یاد دلائیں گے ۔ہماری یہ جدوجہد ہمیشہ رہے گی جب تک میں زندہ ہوں، یہ جدوجہد کرتارہوں گا۔مجھے اللہ پر یقین ہے کہ ہم ایک دن اس منزل تک ضرور پہنچ جائیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تقریب میں کہاکہ ملک کا نیا نقشہ پیش کرنے کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔ پاکستان نے آج پوری دنیا کو بتا دیا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ۔نیا نقشہ پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاچن کل بھی ہمارا تھا، آج بھی ہمارا ہے۔ ہم نے موجودہ نقشے میں سرکریک پر بھارتی مؤقف کو مسترد کردیا ہے ۔ اس نقشے میں سابق فاٹا کو صوبہ خیرپختونخوا کا حصہ قراردیا گیا ہے۔شاہراہ کشمیر کو شاہراہ سری نگر کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ ہماری منزل سری نگر ہے ہماری منزل وہ خواب ہے جو ہمارے بزرگوں نے دیکھا، اس خواب کو عمران خان نے اس نقشے میں پرو دیا ہے۔ ہم قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ آج ایک تاریخی دن ہے۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کے نئے سیاسی نقشہ کے اجرا کی منظوری دی گئی۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا سیاسی نقشہ جاری کیا گیا ہے۔اس سے پہلے حکومتیں انتظامی نقشے جاری کرتی رہی ہیں۔
کابینہ ارکان نے کہا کہ کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔کابینہ کو کورونا کی تازہ صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا جس پر کابینہ نے ملک میں کورونا کیسز کم ہونے پراطمینان کا اظہارکیا۔۔کابینہ نے 5 اگست کو یوم استحصال منانے کے فیصلے کی توثیق کی اور دنیا بھر میں بھارتی مظالم کواجاگر کیے جانے کے حوالے سے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مظلوم کشمیریوں کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت ہر سطح پر جاری رکھی جائے گی