خبرنامہ

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 2 روز باقی، حتمی امیدوار کا نام سامنے نہ آسکا

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 2 روز باقی، حتمی امیدوار کا نام سامنے نہ آسکا

اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 2 روز باقی رہ گئے ہیں اور تاحال کسی امیدوار کا نام سامنے نہیں آسکا۔ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب پیر (12 فروری) کو ہونا ہے مگر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ساتھ کوئی حریف جماعت بھی نمبر گیم پورا ہونے کا یقینی دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ سینیٹ کے کُل ارکان 104 ہیں اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کے لیے 53 ووٹ چاہئیں۔ اس وقت سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی تعداد 33 ہے۔
(ن) لیگ کا چیئرمین سینیٹ کیلئے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ
موجودہ اتحادیوں میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 5 سینیٹرز، نیشنل پارٹی کے 5، جے یو آئی (ف) کے 4 اور مسلم لیگ فنکشنل کے 1 سینیٹر کو شامل کیا جائے تو یوں ن لیگ اور اتحادیوں کے سینیٹرز کی کُل تعداد 48 بنتی ہے۔ تاہم مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا دعویٰ ہےکہ نمبر گیم میں وہ آگے ہیں اور انہیں ایم کیو ایم کے 5، فاٹا کے 8 میں سے 2، عوامی نیشنل پارٹی کے 1 اور بی این پی مینگل کے 1 سینیٹر کی حمایت ملنے کا بھرپور یقین ہے۔ اگر ان 9 سینیٹرز کی حمایت مل گئی تو مجمو عی طور پر (ن) لیگ کے پلڑے میں 57 ارکان ہوں گے، تاہم دہری شہریت کے معاملے پر 3 سینیٹرز کے ووٹ خطرے میں ہیں۔
سینیٹ جوڑ توڑ: پیپلز پارٹی کا فاٹا کے آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ
مسلم لیگ (ن) کی درست سمت کا اندازہ آج اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں ہوگا جہاں ن لیگ کے قائد نواز شریف نے اپنے اتحادیوں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی اور فنکشنل لیگ کے صدر الدین راشدی کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان کے فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی کو بھی بلاوا دے رکھا ہے۔ گذشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کے لیے آمادہ نظر آئے تھے۔ 53 کا ہندسہ عبور کرنے میں فاٹا سینیٹرز کی حمایت بھی اہم ہے جنہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان سے ملاقات میں ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کا مطالبہ کیا ہے۔ آج فاٹا سینیٹرز بھی نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔
سینیٹ چیئرمین شپ: عمران خان نے اپنے 13 ارکان وزیراعلیٰ بلوچستان کی جھولی میں ڈال دیے
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ووٹ دینے سے انکار اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے آصف زرداری کو فیصلے کا اختیار دینے کی تردید سے حریف جماعتوں کی پوزیشن کمزور نظر آرہی ہے اور نئے سرے سے کوششیں اور متبادل حکمت عملی زیر غور ہے۔ گذشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نےملاقات کی اور چیئرمین سینیٹ کے لیے ممکنہ آپشنز پر تبادلہ خیال کیا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے جماعت اسلامی سے بھی تعاون مانگ لیا ہے۔