خبرنامہ

چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم ، سپریم کورٹ نے ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی

چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم ، سپریم کورٹ نے ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی

توشہ خانہ کیس میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے ان کے تمام گواہوں کوغیر متعلقہ قرار دینے کی الیکشن کمیشن کی استدعا منظور کرلی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے4 گواہان کی فہرست عدالت میں پیش کی جن میں ٹیکس کنسلٹنٹ محمد عثمان علی، سینئیر مینجر قدیر احمد، آئی ٹی پی کے سینئیر مینجر نوید فرید اور پی ٹی آئی کے رو¿ف حسن شامل تھے۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اعتراض کیا کہ یہ غیر متعلقہ گواہ ہیں۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی گواہ طلبی کی درخواست مسترد کردی اور ان کے تمام 4 گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم گواہوں کے کیس سے متعلقہ ہونے کو ثابت نہیں کرسکے ،آج جمع کروائی گئی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور ایک اکانٹنٹ شامل ہیں، وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق یہ غیر متعلقہ گواہ ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت سے کہا کہ تھوڑا رحم کریں آپ ہی میرے حقوق کے امین ہیں، لیول پلینگ فیلڈ دیں، انصاف کی توقع ہے۔ جج ہمایوں دلاور نے فریقین کو مقدمے میں کل حتمی دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کل فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔علاوہ ازیںسپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت4 اگست تک ملتوی کردی ہے، جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل3 رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت کی۔ جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ آپ کی درخواست غیر مثر ہوچکی تھی پھر بھی ہم نے سنا اور حکم دیا، ہمارا خیال تھا ہائی کورٹ آپ کو بہتر آرڈر دے گی، پہلے ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں پھرسپریم کورٹ میں کیس لگا لیں گے۔ ٹرائل کورٹس پر سپروائزری دائرہ اختیار ہائی کورٹ کا ہی ہے، جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس میں کہا کہ ، جو ریلیف آپ نے مانگا سپریم کورٹ نے دے دیا تھا، مزید کیا چاہتے ہیں؟ حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا ۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں کیسز کے فیصلے تک ٹرائل روکنے کا حکم دیا جائے۔ خواجہ حارث کے دلائل پر جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے حکم امتناع کی درخواست کی ہی نہیں ہے، بہتر ہوگا کہ آپ ابھی سوچ لیں اور حکم امتناع کی درخواست دائر کر دیں۔ بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں چئیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف 22 اگست کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ اسد عمر اور فواد چوہدری کو آئندہ سما عت ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔ تفصیلا ت کے مطا بق توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت رکن سند ھ نثار درانی کی سربراہی میں ہوئی ۔ سما عت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل شعیب شاہین نے عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست دی۔ وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو میڈیکل چیک اَپ کے لیے ہسپتال جانا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کئی دنوں سے روزانہ عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں جس پر الیکشن کمیشن کے رکن اکرام اللہ خان نے کہا کہ آج تو چیئرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کرنا تھی۔ توہین عدالت کیس میں کیسے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلیں؟وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان پر تاحال جرم ثابت نہیں ہوا۔ رکن سندھ نثار درانی نے ریمارکس دیے کہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو مزید تاریخ دی جائے، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف گز شتہ روز بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی جو کہ 22 اگست کو عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی گئی۔ اکرام اللہ خان کہا کہ عدالتوں سے امتناع واپس لیں، ایک ہفتے میں فیصلہ سنادیں گے۔تاہم الیکشن کمیشن نے اسد عمر اور فواد چوہدری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔الیکشن کمیشن نے اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیسز کی سماعت بھی 22 اگست تک ملتوی کر دی ۔وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف ائی اے)نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کا ٹرائل کرنے والے جج ہمایوں دلاور خان کے فیس بک اکانٹ سے متعلق رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادی۔عدالتی احکامات کی روشنی میں جمع کرائی گئی تکنیکی تجزیاتی رپورٹ میں ایف آئی اے نے کہا ہےکہ مبینہ فیس بک پوسٹوں کے سکرین شارٹس کا کوئی یو آر ایل موجود نہیں، فیس بک ہر پروفائل، پیج اور پوسٹ کو خود بخود ایک یو آر ایل دیتا ہے، فیس بک پوسٹوں کی شناخت یو آر ایل کے بغیر سکرین شارٹس سے ممکن نہیں، جج ہمایوں دلاور کے فیس بک اکانٹ سے کی گئی تمام پوسٹوں کا تفصیلی جائزٓںٹہ لیا گیا،، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ہمایوں دلاور کے نام سے اکانٹ کا باقاعدہ یو ار ایل نمبر موجود ہے، انکا اکانٹ 2014 میں بنا جس پر ذاتی پوسٹیں موجود ہیں، رپورٹ کے متن میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے تین سکرین شارٹس بھیجوائے گئے، مبینہ سکرین شارٹس میں سے دو 21 جولائی 2014 جبکہ ایک یکم مارچ 2014 کا تھا،اصلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں آج کیس سماعت کے لیے مقرر ہے۔
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کو مقررہ وقت پر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کو 4 اگست کو طلب کر لیا۔تفصیلا ت کے مطا بق الیکشن کمیشن کی جا نب سے جا ری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انٹراپارٹی الیکشن الیکشن ایکٹ کے تحت لازم ہیں، مگر تحریک انصاف مقررہ وقت پر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی، لہذا انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے پر پارٹی نشان کیوں نہ واپس لیا جائے۔شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن 13 جون 2021 کے بعد سے نہیں ہوئے، پی ٹی آئی نے جو انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے وہ آئین کے مطابق نہیں تھے، بطور پارٹی سربراہ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوکر اپنی پوزیشن واضح کریں۔