کوئٹہ(ملت آن لائن)پشین چوک کے قریب دھماکہ، 8 اہلکاروں سمیت 17 ہلاک 30 سے زائدزخمی ہلاکتوں کا خدشہ. متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی، ترجمان بلوچستان حکومت سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا اور دھماکے میں بھاری مقدار میں بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔سیکیورٹی اداروں نےعلاقےکوگھیرےمیں لےلیا۔صوبائی دارالحکومت کے پشین سٹاپ پر زوردار دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ ایمبولنسز نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی،ہ دھماکا پشین روڈ پر موجود ایک گاڑی میں ہوا ہے۔ دھماکے کے بعد کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق فائر بریگیڈ کی 3 گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔دھماکے کے نتیجے میں 8 اہلکاروں سمیت17 ہلاک30 سے زائدزخمی ہوگئے ہیں۔آگ لگنے والی گاڑیوں میں دو گاڑیاں، چار رکشے اور دو موٹر سائیکلیں شامل ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب، قریبی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے میڈیا کو جائے وقوعہ پر جانے سے روک دیا گیا ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر عام ٹریفک کو بھی پشین سٹاپ پر جانے سے روک دیا ہے۔ یاد رہے کہ پشین سٹاپ سے مختلف علاقوں کیلئے بسیں روانہ ہوتی ہے اور یہ شہر کا انتہائی مصروف مقام ہے۔ اس کے اردگرد کا علاقہ نہایت گنجان آباد ہے اور بلوچستان ہائیکورٹ اور بلوچستان اسمبلی سمیت دیگر اہم عمارات بھی جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔ وزیر داخلہ بلوچستان نے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ بڑی نوعیت کا ہے اور شہر کو تھریٹ پہلے سے موجود تھا، جس کے بعد شہر میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور تمام ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا ایک کار میں ہوا جس کے بعد علاقے میں افرا تفری پھیل گئی۔
دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر داخلہ بلوچستان نے کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔