کوئی فرد اور ادارہ پاکستان سے بالاتر نہیں،جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا کردار آئینی تھا، جے آئی ٹی کے بعد ایک معاملہ چل رہا ہے جو ہمیں پتا ہے، فوج آئین میں رہتے ہوئے اپنا کام کرے گی۔،بھارت باز نہ آیا تو مزید قیمت چکائے گا، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ احتساب عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی میں مقامی طور پر غلط فہمی پیدا ہوئی، اداروں میں تصادم کی کوئی صورتحال نہیں
راولپنڈی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلی چار دہائیوں سے پوری قوم نےمل کر دہشت گردی کےخلاف جنگ لڑی ہے، اب آگے پرامن پاکستان نظر آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحدوں پر خطرات موجود ہیں، پاکستان اور خطے کے اقتصادی مفادات پاکستان سے ہو کر گزرتے ہیں۔
ایران اور افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر پاکستان، ایران اور افغٖانستان تینوں ملکوں کے دشمن ہیں، ہمیں ایران اور افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں لیکن سرحد پر موجود غیر ریاستی عناصر سے خطرات موجود ہیں، ہم اپنی افواج کو ابھی بھی مغربی سرحد پر رکھنے پر مجبور ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید عنقریب ایران کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ افغان صدرسےانتہائی مثبت ماحول میں ڈیڑھ گھنٹے تک آرمی چیف کی ملاقات رہی جہاں آرمی چیف نے دلائل اور ثبوت کے ساتھ افغان صدر سے بات کی۔
’افغانستان کا 50 فیصد علاقہ افغان فوج کے کنٹرول میں نہیں‘
انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے بعد افغان حکام کی طرف سے کوئی منفی بیان نہیں آیا، افغان فوج اپنی صلاحیت کے مطابق اچھا کام کررہی ہے، تاہم افغانستان میں پچاس فیصد علاقے ان کے اپنےکنٹرول میں نہیں ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے پیشکش کی ہے کہ ہم افغانستان میں بھی محفوظ قلعہ بناکر دے سکتے ہیں جہاں وہ اپنی فوج خود بٹھالیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور آرمی چیف نے کئی دفعہ کہا کہ اگر پاکستان میں کوئی بھی غیرمحفوظ جگہ ہے تو وہ ہمیں دکھائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کی قیادت ہے اور وہاں دہشتگردوں کےٹھکانے موجود ہیں۔
’بھارت باز نہ آیا تو مزید قیمت چکائے گا‘
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو مسلسل خطرات درپیش ہیں، بھارت نے شرانگیزی کی قیمت بھی چکائی ہے، اگر بھارت باز نہ آیا تو مزید قیمت چکائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے نامناسب رویےکی وجہ سے مشرقی سرحد غیر محفوظ اور خطرے سے بھرپور ہے، وہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک پرامن قوم ہے لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔
’بھارتی ایئر فورس جارحیت کرے گی تو جواب سب دیکھیں گے‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی ایئر فورس اگر جارحیت کرے گی تو پاکستان کا جواب سب دیکھیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت اپنی جارحیت میں پہلا گولا ہی شہری آبادی پر داغتے ہیں، ہم شہری آبادی کونشانہ نہیں بناتے کیونکہ وہاں بھی ہمارے کشمیری بھائی ہی ہیں، ہمارے لیے چیلنج ہے کہ بھارت کی طرف سےشیلنگ سے اپنے شہریوں کو بچانا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں لیکن اگر بھارت ایک مارٹر فائر کرتا ہے تو ہم پانچ کرتے ہیں، اگر بھارت بامعنی مذاکرات کی طرف آئے تو اس کا حل نکالا جاسکتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے، راجگال میں جاری خیبر فور کامیابی سے جاری ہے، ابھی کام ختم نہیں ہوا، ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، اس جنگ کامقابلہ کرتے ہوئے اسے استحکام کی طرف لیکر جانا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ چار غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان میں دہشتگردی کا منصوبہ بنارہی ہیں۔
’محرم میں سیکیورٹی خدشات موجود تھے‘
انہوں نے انکشاف کیا کہ محرم میں سیکیورٹی کے کئی خدشات موجود تھے، تاہم سیکیورٹی فورسز کی انتھک محنت کے نتیجے میں محرم بہت سالوں بعد بہت پُرامن رہے اور بھائی چارےکی اچھی فضا دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ کراچی میں دو خودکش جیکٹ پہنچا دی گئی ہیں، ہمارے سیکیورٹی اداروں نےدو دہشتگردوں کو گرفتار کیا اور خودکش جیکٹ برآمد کیں۔
انہوں نے بتایا کہ بوہرہ کمیونٹی کےاجتماع میں 21ہزارسےزائدغیرملکی کراچی آئے، ان کے اجتماع کی سیکیورٹی کے لیے بھی اداروں نے بہترین کام کیا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میرانشاہ میں کرکٹ میچ میں 25لاکھ کےقریب قبائلی بھائیوں نے میچ دیکھا، اس طرح کا ایک میچ کراچی میں بھی ہوگا۔
’خاموشی کی بھی اپنی زبان ہوتی ہے‘
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ احتساب عدالت میں ناخوشگوار واقعہ پیش آیا اس لیے تینوں اسٹیک ہولڈرز نے مشاورت کی، صبح 7بجے تینوں اداروں کے نمایندوں نے احتساب عدالت کا دورہ کیا اور اس وقت رینجرز وہاں موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی میں مقامی طور پر غلط فہمی پیدا ہوئی ہے، اداروں میں تصادم کی کوئی صورتحال نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قوانین کے مطابق اسپیشل کارڈ کے بغیر آرمی چیف کو بھی سپاہی جانے نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ 2014 سے رینجرز اس درخواست پر کام کررہی ہے، رینجرز کی تین ونگ کو آئین کے مطابق درخواست کی گئی، ضروری نہیں کہ ہر حکم تحریری ہو۔
انہوں نے کور کمانڈر کانفرنس کا اعلامیہ جاری نہ کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’خاموشی کی بھی اپنی زبان ہوتی ہے۔‘
انہوں نے اس موقع پر آرمی چیف کا بیان بھی سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر بیٹھ کر ملک کو توڑنے کی بات کرنیوالوں کی پکڑ ہوگی۔
’بہت ساری باتیں اسٹیٹ سیکرٹ ہوتی ہیں‘
انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا کردار آئینی تھا، جے آئی ٹی کے بعد ایک معاملہ چل رہا ہے جو ہمیں پتا ہے، فوج آئین میں رہتے ہوئے اپنا کام کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ آرمی کو جے آئی ٹی میں کام کرنے کا حکم ملا تھا، سپریم کورٹ کے حکم پرآرمی جے آئی ٹی کے عمل میں شریک ہوئی، آرمی نے اپنی طرف سے کوئی چیز پیش نہیں کی، ہم اس معاملے میں فریق نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی آئین اور قانون کے تحت حکم پر چلنے کی پابند ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ موجودہ معاملے کے پیچھے فوج ہے یا مارشل لا لگانا چاہتا ہے اس پر بات کرنا بھی فضول ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پیچھے مڑکر دیکھا تو پیچھے 70 سال ہیں اور پیچھے ہی دیکھتے رہ جائیں گے، گذشتہ 15سال دیکھیں، فوج کی قربانیاں دیکھیں، اور آگے دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت ساری باتیں اسٹیٹ سیکرٹ ہوتی ہیں، بہت سی باتیں وزیراعظم اور آرمی چیف کو ہی پتا ہوتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس آئی ہے اور اس سے متعلق جلد خبر دیں گے۔