ایک سال قبل 9 مئی کو تحریک انصاف کے جتھے اپنے ہی ملک کی دفاعی تنصیبات اور سرکاری و نجی املاک پر حملہ آور ہو گئے۔ اس جماعت کے وزیراعظم نے اقتدار میں ہوتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر اسے اقتدار سے نکالا گیا تو وہ اورزیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔ اس دھمکی پر عمل 9مئی کو کیا گیا اور طے شدہ منصوبے کے تحت بپھرے ہوئے ہجوم اپنے ہی ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے کیلئے نکل پڑے۔ اس جنونی لشکر نے پورے ملک میں دو سو دفاعی ٹھکانوں پر یلغار کردی ۔ کورکمانڈرز کے گھر جلادیئے ، قائد اعظم کی میراث خاکستر کر دی۔ایف سولہ کے اڈوں پر حملے کئے ، شہیدوں اور غازیوں کی تصویروں کی بے حرمتی کی ، ان کا مذموم منصوبہ تھا کہ وہ رات بھر میں پاکستان کے وجود کو خدانخواستہ ملیامیٹ کردیں گے ۔
پاکستان پر 1971ءمیں بھی ایسی ہی بجلیاں گرانے کی کوشش کی گئیں، بغاوت کرکے مشرقی صوبے کو الگ کر لیا گیا اور پاکستان دو لخت ہوگیا۔ ایک سال قبل ایسے ہی ایک اور کردار نے ہوبہو وہی 71ءکی تاریخ دہرانے کی کوشش کی ۔ 71ءمیں اسے شیخ مجیب کہا گیا ، اب یہ مختلف نام کے ساتھ سامنے آیا لیکن اس کا انداز اور ہدف وہی تھا جو شیخ مجیب کا تھا۔ ایک سال قبل اس نے 9مئی کو ملک کے خلاف تاریخ کی بدترین سازش کرنے کی کوشش کی۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ وہ اسی ملک پر ساڑھے تین سال حکومت بھی کرتا رہا اوراس نے حکومت میں ہوتے ہوئے پاکستان کو ناقابل ِ تلافی نقصان پہنچایا ۔ دنیا سے جو معاہدے کئے ، خود ہی انہیں زیرو زبر کرڈالا ، پاکستان کو دوست ممالک کی حمایت اور تائید سے محروم کردیا ۔ معیشت کا اس قدر بیڑہ غرق کیا کہ ملک ڈیفالٹ کے خدشے سے دوچار ہوگیا۔ عوام پر مہنگائی کے ایٹم بم گرائے گئے ۔ غریب کی کٹیا میں آس اور امید کا چراغ گل کردیا ۔
9مئی کو پاکستان کی فوجی قیادت نے دانشمندی اور مصلحت سے کام لیا اور براہ راست ٹکراﺅ سے گریز کیا ۔ جس کی وجہ سے اس لشکر کے خطرناک تباہی و بربادی کے تمام عزائم خاک میں مل گئے ‘ہمسائے کو ہمسائے سے لڑوانے کی سازش بری طرح ناکام ہوگئی اور پاکستان تمام خطرات سے محفوظ رہا۔
بلا شبہ9مئی ملکی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا۔ اپنے مذموم سیاسی عزا ئم کی تکمیل کیلئے ملک کے اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔شہدا کی تضحیک کی گئی۔ مُلکی سلامتی پر حملہ کیا گیا۔ اِن واقعات کو ایک سال ہوگیا ہے۔ مختلف حلقوں کی جانب سے 9 مئی کے حوالے سے سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ اِن سوالات میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں، سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو قانون کے کٹہرے میں کیوں نہیں لایا گیا؟اِس سوال کے جواب میں پچھلے ایک سال کے حالات و واقعات کا بنظرِ عمیق تجزیہ انتہائی ضروری ہے۔ 9 مئی کے واقعات کے سرغنہ ایک مخصوص پارٹی کے سربراہ پچھلے آٹھ مہینوں سے جیل میں ہیں اور اپنی سیاسی نیّا کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے تگ و دو تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ پارٹی کے بیشتر سرکردہ رہنما پارٹی کی ریاست مخالف پالیسیوں کی وجہ سے اِسے خیر باد کہہ چکے ہیں۔ بلکہ بہت سارے تو سیاست سے بھی کنارہ کش ہو چکے ہیں۔ جو ابھی تک سیاست سے وابستہ ہیں، اُنکو اپنا سیاسی مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ پارٹی کی باگ دوڑ وکیلوں کے ہاتھ میں آ چکی ہے اور پارٹی کی پُرانی لیڈر شپ اور نئے پیرا شوٹرز کے درمیان آ ئے روز کی چپقلش نے پارٹی کو تتر بتر کر دیا ہے۔ پارٹی اپناتشخص کھو چکی ہے اور اپنی رہی سہی پارلیمانی ساکھ کو برقرار رکھنے کیلئے سُنی اتحاد کونسل جیسی غیر معروف جماعت کے رحم و کرم پر ہے۔ بار بار انٹراپارٹی الیکشنز کرانے کو کوششیں بھی بار آور ثابت نہیں ہورہیں۔ بیانے کی بقا، اہلیہ کی بیماری اور اداروں پر بے تُکی الزام تراشی تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
دوسری طرف مُلک میں اِس پارٹی کے سیاسی مخالفین اگلے پانچ سال کے لیے ایک اتحادی حکومت بنا چکے ہیں اور ملک میں سیاسی استحکام اور معیشت کی بحالی کے منشور پر عمل پیرا ہیں۔مرکز اور تین صوبوں میں 9 مئی کی ذمہ دار پارٹی کے مخالفین اقتدار میں ہیں۔ جبکہ پارٹی کی حکومت والے صوبے کے وزیرِ اعلیٰ 9 مئی کے واقعات سے اپنے آپکو لا تعلق کرنے کے بعد افواجِ پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے سر گرداں دِکھا ئی دیتے ہیں۔سفارتی اور معاشی شعبوں میں دوست ممالک کے ساتھ تعاون کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔ اِس سلسلے میں سعودی وفد اور ایرانی صدر کا دورہ اہم سنگِ میل ہیں۔ امریکا نے بھی پاکستان کو خطے میں ایک اہم ترین شراکت دار ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ چین کے ساتھ سی پیک کا منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔
معیشت کی بحالی کے لیے افواجِ پاکستان کے تعاون سے ’ ’ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل “ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ انتہا ئی قلیل عرصہ میںاس خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف کی ذاتی دلچسپی سے یہ پلیٹ فارم ملکی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بیرونی ممالک سے کیے گئے حالیہ معاہدے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کامیابی کے عکاس ہیں۔ حکومت اور فوج کی مشترکہ کاوشوں سے سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات اُٹھا ئے جا رہے ہیں۔ جس سے ملک کی اقتصادی حالت میں بہتری آ ئے گی۔ سٹاک مارکیٹ کے انڈیکس کا 72000 کا سنگِ میل عبور کرنا موجودہ حکومت ِپاکستان کی بہترین معاشی پالیسیوں کا آ ئینہ دار ہے۔
9مئی کے حملوں کا نشانہ بننے والی فوج پہلے سے زیادہ متحرک اور متحد دِکھا ئی دیتی ہے۔ ملک کی اندرونی اور بیرونی سلامتی کو مقدم رکھتے ہوئے ملک کے طول و ارض میں ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے مسلسل نبرد آزما ہے۔ اپنے بنیادی پیشہ ورانہ فرائض کی تکمیل کے ساتھ ساتھ افواجِ پاکستان حکومتِ وقت کی سفارتی اور معاشی معاونت میںبھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔
مندرجہ بالا حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اِس امر کا بخوبی احاطہ کیا جا سکتا ہے کہ 9 مئی کے ذمہ دار، سہولت کار اور منصوبہ ساز اپنے جرا ئم کی پاداش میں اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکے یا پہنچنے کے قریب ہیں جبکہ اِن کے مجرمانہ حملوں کا نشانہ بننے والی ریاست ترقی اور خوشحالی کیلئے پُرعزم دِکھائی دیتی ہے۔
پاکستان کے 24کروڑ عوام کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کوئی ان کی شہ رگ میں دانت نہ گاڑ سکے اور انہیں عزم کرنا چاہئے کہ وہ 9مئی کے کردار کو اسکے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے ۔ پاکستانی فوج کو نشانہ بنانے کا ہر کسی کو شوق ِ فضول لاحق ہے۔ کچھ ریاستی ادارے بھی اکڑفوں دکھاتے رہتے ہیں۔اب بھی اسی طرح کا ایک ماحول بنتا نظر آ رہا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خبردار کیا کہ باقی ریاستی ادارے اپنا کام کریں اور فوج کے معاملات میں نہ الجھیں۔ فوج نے آئین پڑھا ہوا ہے اور وہ اسی کے مطابق ملکی سلامتی کو یقینی بنا رہی ہے اور معاشی استحکام واپس لانے کیلئے کوشاں ہے۔