خبرنامہ

شہباز شریف جنرل اسمبلی میں…اسد اللہ غالب….انداز جہاں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے خطاب کی بازگشت دنیا بھر میں ابھی تک سنائی دے رہی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے قومی،علاقائی اور عالمی امور کا احاطہ کرتے ہوئے نہایت متاثر کن،مدلل اور جامع خطاب کیا۔ میاں شہباز شریف کاجنرل اسمبلی سے وزیراعظم کی حیثیت سے یہ دوسرا خطاب تھا۔یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے فوری حل کی طرف دنیابھر کی توجہ دلائی۔ وزیراعظم نے دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی، اسلامو فوبیا کے عالمی مسائل سے نبرد آزما ہونے کیلئے عالمی برادری کی اجتماعی کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے بالخصوص فلسطین اور غزہ کی المناک صورتحال پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا۔وزیراعظم نے غزہ کے عوام کے مصائب اور آزمائشوں پر گہرے دکھ و غم کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے معصوم لوگوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی پرزور اپیل کی۔وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے افغانستان کی صورتحال، یوکرین کی جنگ سمیت دیگر علاقائی مسائل کو بھی اجاگر کیا۔انہوں نے عالمی امن و سلامتی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور عالمی امن کو درپیش خطرات سے عالمی برادری کو مو¿ثر انداز میں آگاہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے دو ریاستی حل کے ذریعے فلسطین کے مسئلے کے پائیدار حل کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر کے عوام کی حق خود ارادیت کے لیے طویل جدوجہد کا ذکر اور بھارت کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کی شدید مذمت کی۔شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین کے عوام کی طرح جموں و کشمیر کے لوگ بھی اپنی آزادی اور حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے ایک صدی سے جدوجہد کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جہاں بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کو جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لئے خطرہ قرار دیا، وہیں بھارتی بربریت، جبرواستبداد اور وحشیانہ مظالم کوبے نقاب کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب کے دوران بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان انڈیا کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ’امن کی طرف بڑھنے کے بجائے انڈیا جموں و کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے وعدوں سے گریزاں ہے۔ یہ قراردادیں جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے بنیادی جمہوری اور پیدائشی حقِ خود ارادیت کا استعمال کرنے کے لئے استصواب رائے کا اختیار دیتی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پانچ اگست 2019ءکے بعد سے انڈیا نے جموں و کشمیر کے لیے بدقسمتی سے ان کے رہنماﺅں کے بقول ’حتمی حل‘ کو مسلط کرنے کے لیے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات شروع کر رکھے ہیں۔9 لاکھ انڈین فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو طویل کرفیو، ماورائے عدالت قتل اور ہزاروں نوجوان کشمیری مرد وخواتین اور بچوں کے اغوا جیسے خوفناک اقدامات سے خوفزدہ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک آبادکار نوآبادیاتی منصوبے کے تحت انڈیا کشمیریوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر زبردستی قبضے کر رہا ہے اور باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں لالا کر آباد کر رہا ہے تاکہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے، یہ دقیانوسی حربہ تمام قابض استعماری طاقتوں نے استعمال کیا لیکن یہ ہمیشہ ناکام رہا، جموں و کشمیر میں بھی یہ ناکام ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دنیا بھر کے ممالک اور عالمی طاقتوں کو خبردار کیا کہ ’اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ انڈیا اپنی عسکری صلاحیتوں میں بڑے پیمانے پر توسیع میں مصروف عمل ہے ، جو درحقیقت پاکستان کے خلاف صف آرائی کے مترادف ہے۔’اس کے جنگی نظریے، ایک اچانک حملے اور ’جوہری پھیلاﺅ کے تحت محدود جنگ‘ کے تصور کے حامل ہیں۔ انڈیا نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان کی ایک باہمی ’سٹریٹجک ریسٹرینٹ رجیم‘ کی تجاویز کو ٹھکرا دیا ہے، اس کی قیادت نے اکثر لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر ’قبضہ‘ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دنیا میں جغرافیائی اور سیاسی مسائل کو مذاکرات اور امن کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے عالمی ادارے اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقراررکھنے کےلئے مل کر کام کرنے کے عزم کااظہار کیا۔ وزیراعظم نے انصاف اور برابری کے اصولوں پر مبنی ایک عالمی نظام کی ضرورت پر بات کی اور اس ضمن میں انہوں نے عالمی امن و استحکام کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔وزیر اعظم پاکستان کے خطاب کو اجلاس میں شریک مندوبین بالخصوص اسلامی ملکوں کے وفود نے زبردست انداز میں سراہا اور بار بار ڈیسک بجا کر داد ِ تحسین دی۔
وزیر اعظم پاکستان شہبازشریف نے اپنے پاکستانی وفد کے ہمراہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ کرتے ہوئے فلور سے واک آﺅٹ کیا۔یہ اصولی اورجرا¿ت مندانہ اقدام کرکے انہوں نے پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کے دل جیت لئے ہیں۔ وزیر ِاعظم شہباز شریف نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امتِ مسلمہ کی بے شک صحیح معنوں میں ترجمانی کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جنرل اسمبلی میں تقریر کو دنیا بھر میں بھرپور پذیرائی ملی، جنرل اسمبلی میں ان کے خطاب کو سب سے زیادہ دیکھا گیا۔ پاکستان کی جانب سے اسرائیلی وزیرِ اعظم کے خطاب کے بائیکاٹ اور واک آﺅ ٹ کے بعد دیگر ممالک کے صدور نے بھی واک آﺅ ٹ کیا، پاکستان کے بائیکاٹ کے بعد نیتن یاہو کے خطاب کے دوران ہال تقریباً خالی ہوچکا تھا، مسئلہ فلسطین اور اسرائیلی جارحیت پر شہباز شریف نے بھرپور انداز میں آواز بلند کی اور عالمی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے اور کشمیر کے کاز میں بھی نئی روح پھونکی گئی۔
وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب پاکستان کے لیے اعزاز ہے، دیگر ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقاتیں بھی بہت حوصلہ افزاءرہیں، وزیرِ اعظم امریکا کا کامیاب دورہ کرکے وطن واپس آئے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے پاکستان کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا، امدادی سامان بھیجنے اور فلسطینی طالب علموں کو میڈیکل کالجز میں داخلے دینے کو سراہا۔ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جس کے پاسپورٹ پر لکھا ہے کہ یہ پاسپورٹ ماسوائے اسرائیل کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف سے عالمی رہنماﺅں کی ملاقاتوں سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بھی تقویت ملی ہے اورہماری خارجہ پالیسی نے اس بات کو ثابت کیا کہ پاکستان خطے میں ایک اہم ملک ہے۔