خبرنامہ

افغانستان سے آگے سی پیک کے نئے افق…اسد اللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

افغانستان سے آگے سی پیک کے نئے افق…اسد اللہ غالب

سمیع اللہ جذبوں سے مالامال نوجوان ہیں،ایسے ہی نوجوانوں نے فرانسیسی مفکر اروسو کی ایک پکارپر ملک میں انقلاب برپا کردیا تھا۔جذبوں سے لبریز ایسے ہی نوجوانوں نے مسلم اسٹوڈنٹ سجیشن کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستان کی بنیادیں مستحکم کی تھیں۔حالیہ پندرہ اگست کو طالبان نے کابل فتح کیا اور امریکی اور نیٹو افواج بھاگم بھاگ افغانستان سے نکل گئیں تو سمیع اللہ مٹھائی کا ایک ٹوکرا لے کر میرے گھر آئے،ان کی پیشانی روشن مستقبل سے دمک رہی تھی۔سمیع اللہ کچھ عرصے سے ذاتی کاروبار کر رہے ہیں اور سمیع حیات انٹر پرائز پرائیوٹ لمیٹڈ کے سی ای او کی حیثیت سے سرگرم عمل ہیں۔ان کی کمپنی نے اندرون ملک اور بیرون ملک بڑی وسیع سرمایہ کاری کر رکھی ہے،میرا ان سے تعارف سی پیک واچ کے ایک اجلاس کے دوران ہوا،سمیع اللہ دل کی گہرائی سے سمجھتے ہیں کہ سی پیک پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا اور اب افغانستان میں طالبان کی آمد سے انہین یقین ہو چلا ہے کہ شاہرہ ریشم کا تاریخی تجارتی راستہ ایک نئے مور سے آشنا ہورہا ہے،سی پیک کا روٹ افغانستان کی وسعتوں کو چیڑتا ہوا وسط ایشیا کی ریاستوں تک پھیل جائے گا اور پھر اس کی افادیت ہزار گناہ بڑھ جائے گی۔وسط ایشیا کی ان ریاستوں کو پاکستان گوادر کے گہرے پانی کی بندرگاہ کی سہولتیں فراہم کرے گا اور افغانستان سی پیک کی راہداری کے کام آئے گا،افغانستان کی حیثیت تیل کی اس کپی کی سی ہے جو وپر سے کھلی اور نیچے سے تنگ ہوتی ہے لیکن اگر کپی کا نچلا حصہ نہ ہو تو پھر کپی کے ذریعے تیل نہ کسی بوتل میں ڈالا جاسکتا ہے نہ کسی گیلن کے ڈبے میں،ایک زمانے میں افغانستان کو بفر اسٹیٹ بھی کہا جاتا تھا مگر سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ اب یہ بفر اسٹیٹ پورے علاقے کو مضبوط کرنے کا باعث بنیں گے،سمیع اللہ نے میرے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے بیسویں اجلاس کی کارروائی بھی شیئر کی ہے جس میں پاکستان نے آٹھ سال بعد شرکت کی ہے،سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس کانفرنس کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔اور تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہوں سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کی ہیں سربراہ اجلاس سے پرجوش خطاب بھی کیا ہے اور تاجک پاکستان تجارتی چیمبر سے بھی خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں تبدیلی کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے،دو طرفہ تجارت کو بڑھانے پر غور دیا ہے۔سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے بھارت کو علاقے میں الگ تھلگ کر دیا ہے اور بھارت کونے میں دبکا نظر آتاہے۔بھارت کے پاس سارک کا ایک پلیٹ فارم تھا جس میں اسے علاقائی برتری حاصل تھی لیکن سمیع اللہ کے بقول بھارت کی مت ماری گئی اور اس نے سارک کو ردی کی ٹوکڑی میں پھینک دیا جس کی وجہ سے شنگھائی تعاون تنظیم کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا،شنگھائی تعاون تنظیم میں کوئی ایک ملک بھارت کی طرح بالا دست نہیں ہے ملک چین اور روس کی موجودگی میں طاقت کا ایک توازن قائم ہے اور تنظیم کا ہر رکن اپنے آپ کو مساوی خیال کرتا ہے۔سمیع اللہ کہتے ہیں کہ پاکستان نے کابل کی تبدیلی کا پورا پورا فائدہ اٹھایا ہے،آئی ایس آئی کے سربراہ نے کابل کا دورہ کیا اور افغان حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا،توقع کی جاسکتی ہے کہ کابل کی نئی طالبان حکومت پاکستان دوست ثابت ہوگی اور یقین دلا رہی ہے کہ افغانستان کی سر زمین کی پڑوسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔افغانستان کی سیاسی اور معاشی حالت اس وقت دگر گوں ہے اور کل کے بارے میں کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ کابل پر کیا اچھی اور بری خبریں آئیں گی،افغانستان کے سمیع اللہ کہتے ہیں کہ افغانستان کی اس غیر یقینی صورتحال کا توازن درست کرنے کے لیے پاکستان بھر پور کوششیں کر رہا ہے،ہماری وزارت خارجہ بھی سر گرم عمل دکھائی دیتی ہے،سمیع اللہ کہتے ہیں کہ آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید نے تو دنیا کو سرپرائز دیتے ہوئے علاقے کی آٹھ بڑی ایجنسیوں کے سربراہوں کا اجلاس اپنی زیر صدارت منعقد کیا،جس میں ایک ہی نقطے پر غور دیا گیا کہ افغانستان کو بد امنی کا ٹھکانہ بنانے سے کیسے روکا جائے،پاکستان کی ایک کامیابی تو یہ ہے کہ اس میں علاقے کے اندر افغانستان کے لیے دوستانہ اور ساز گار فزا پیدا کی ہے۔چین روس ایران ترکی اور وسط ایشیائی ریاستیں طالبان ے ساتھ تعاون کے لیے تیار نظر آتئی ہیں اس وقت امریکہ دانتوں میں انگلی دبائے گم سم بیٹھا ہے اور اسے سمجھ نہیں آرہی ہے کہ وہ اپنی شکست کے بارے میں عوام کو کس طرح اعتماد میں لے،امریکہ کے خطے سے نکلتے ہی طاقت کا کوئی خلا پیدا نہیں ہو ا بلکہ ایک نہ نظر آنے والے اتحاد نے افغانستان اور علاقے کے عوام کا حوصلہ بڑھایا ہے۔امریکہ نے افغانیوں کے اربوں ڈالر ضبط کر لیے ہیں اور اس مالی خسارے کو پورا کرنے کے لیے چین پوری طرح تیار کھڑا ہے۔روس،چین،ایران،اور ترکی اسٹریٹجک حمایت کے لی آمادہ ہیں اور وسط ایشیائی ممالک تجارتی فروغ کی راہ دیکھ رہے ہیں۔سمیع اللہ کا تجزیہ ہے کہ اس نئے علاقائی اتحاد کا افغانستان کو بھرپور فائدہ ہوگا۔یہاں امن اور استحکام آئے گا۔اور علامہ اقبال کے بقول اگر افغانستان میں امن اور استحکام ہوگا تو اس کے ارد گرد ایشیائی ممالک بھی امن اور استحکام سے بحرہ مند ہوں گے۔سمیع حیات انٹر پرائز پرائیوٹ لمیٹڈ کے سی ای اور اور سی پیک واچ کے چیئر مین پر امید ہیں کہ حالات ایک خوشگوار کروٹ لے رہے ہیں اور ایشیا کے افق پر ایک نئی صبح کی روشنی جھلک رہی ہے۔